غور کیجئے اور جواب دیجئے!
تحریر: مفتی محمد عامر یاسین ملی
آنحضرت ﷺ ایک غزوہ کے لیے جا رہے تھے، راستے میں ایک جگہ قافلے نے پڑاؤ ڈالا،کچھ لوگ راستے پر اس طرح ٹھہر گئے کہ آنے جانے والوں کے لیے راستہ بند ہوگیا، جب آنحضرت ﷺ کوخبر ہوئی تو آپ نے اعلان فرمایا کہ راستے پر بیٹھ جانے والوں کو جہاد کاثواب نہیں ملے گا۔
غور کرنے کی بات ہے کہ جن لوگوں کو آنحضرت ﷺ کی رفاقت حاصل تھی، اور سفر بھی کوئی معمولی نہیں، جہاد کا سفر تھا۔ پھر بھی راستہ تنگ کرنے کے نتیجے میں جہاد کے ثواب سے محروی کی بات کہی گئی۔
غور کیجئے! اگر ہم لوگ عید الاضحی سے کئی کئی دن پہلے قربانی کا جانور لاکر گلیوں اور راستوں میں اس طرح باندھ دیں جس کی وجہ سے راستہ تنگ ہوجائے اور آنے جانے والوں کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑے تو ایسی صورت میں کیا ہمیں قربانی کا ثواب ملے گا ؟؟
یہ بات درست ہے کہ اس میں شہریان کی مجبوری بھی ہے کہ ان کو دیگر جگہیں دستیاب نہیں ہیں لیکن کم از کم اس معاملے میں اتنا تو کیا جاسکتا ہے کہ جانور کو کنارے باندھیں، یا کسی دوسری محفوظ جگہ پر باندھ دیں۔ شہر میں زیادہ تر اوپن جگہیں یوں ہی بے مصرف پڑی ہوئی ہیں، ایسے موقع پر ان کا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اگر بہت سارے افراد ایک جگہ جانور کو باندھ کر کسی ایک آدمی کو نگرانی کے لیے مقرر کردیں تو جانوروں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ان کی صحیح انداز میں دیکھ ریکھ بھی ہوسکے گی ۔ باریک گلیوں اور راستوں میں جانور باندھنے میں ایک نقصان یہ بھی ہے کہ بعض مرتبہ سواریوں سے جانور کو دھکا بھی لگ جاتا ہے اور جانور زخمی بلکہ عیب دار بھی ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے شبہ پیدا ہوجاتا ہے کہ اب اس کی قربانی جائز ہوگی یا نہیں!! بہرحال بالکل بے احتیاطی سے کسی بھی جگہ خصوصاً باریک گلیوں اور تنگ راستوں میں جانور باندھ دینا تو کسی طرح مناسب نہیں ہے۔
اسی طرح جو لوگ مساجد اور دینی اجتماعات میں شریک ہوتے ہیں اور باہر سڑکوں پر بے ترتیب انداز میں اپنی سواریاں لگا دیتے ہیں، کیا ان کی نمازیں قبول ہوں گی یا اجتماع میں شرکت کا ان کو ثواب ملے گا؟
جو لوگ لوگ سڑکوں پر دو دو دن شامیانہ باندھ کر نکاح اور ولیمہ کی تقریب منعقد کرتے ہیں اور راستہ پوری طرح بند کر دیتے ہیں، کیا ان کو نکاح کی خیر و برکت حاصل ہوگی؟
جو لوگ لوگ شاہراؤں پر اس طرح کاروبار کرتے ہیں کہ راستہ تنگ ہو جاتا ہے ، کیا ان کی روزی میں برکت ہوگی؟
اوپر شروع میں ذکر کیے گئے دور نبوت کے واقعے اور نیچے بتائی گئی موجودہ تمام تر تکلیف دہ صورت حال پر غور کریں اور خود ہی فیصلہ کریں اور ہاں برا نہ مانیں کیونکہ
ہے پیش نظر اصل میں اصلاح مفاسد
نشتر جو لگاتا ہے وہ دشمن نہیں ہوتا
ہمارا مقصد تنقید نہیں بلکہ اصلاح کی جانب توجہ دلانا ہے ۔ فھل من مدکر (تو ہے کوئی جو نصیحت حاصل کرے؟)
0 تبصرے