قربانی کرنے والے حضرات توجہ دیں
گزارش کنندہ : مفتی محمد عامر یاسین ملی
1)قربانی کے جانور کا دو دانت ہونا ضروری نہیں لیکن !
عیدالاضحی کی آمد کے پیش نظر قربانی کے جانوروں کی خرید وفروخت تیزی سے جاری ہے ، بہت سارے افراد اس بات کو لے کر پریشان ہیں کہ اگر جانور کے دو دانت نہ ہوں تو اس کی قربانی درست ہے یا نہیں ؟
اس سلسلے میں شرعی مسئلہ ملاحظہ فرمائیں :
قربانی کے جانوروں میں اصل عمر کا اعتبار ہے اور دانت اس کی ظاہری علامت ہے، اگر کسی نے جانور خود پالا ہے یا کسی کی نظروں کے سامنے جانور پلا بڑھا ہے اور اس کو عمر معلوم ہے یا جس شخص نے جانور پالا ہے، اس کی دیانت داری اور سچائی پر لوگوں کو اعتماد ہو تو ایسی صورت میں عمر پوری ہونے پر ایسےجانور كی قربانی کرنا جائز ہے، اگرچہ جانور کے دانت نہ نکلے ہوں، البتہ کسی اور سے جانور خریدتے وقت صرف جانور فروخت کرنے والوں کی بات کا اعتبار نہیں کرنا چاہیے، بلکہ کسی ایسے معتبر شخص کو جانور دکھا لینا چاہیے جس کو جانور کی مکمل پہچان ہو اور وہ دیکھ کر اس کی عمر کا صحیح اندازہ کرسکے ۔
موجودہ زمانے میں چونکہ دھوکا جھوٹ اور خیانت عام ہے، لہذا بہتر یہی ہے کہ عام بیوپاریوں سے جانور لیتے وقت ظاہری علامت مکمل دیکھ کر ہی جانور خریدیں، اسی میں احتیاط ہے۔
2) *احتیاط علاج سے بہتر*
موجودہ ملکی خصوصاً ریاستی حالات کیسے ہیں ہم اچھی طرح ان سے واقف ہیں ، لھذا قربانی کے جانوروں کے سلسلے میں احتیاط برتنا ضروری ہے ۔ قربانی کرنے والے حضرات اپنے جانور سڑکوں نہ باندھیں، جگہ نہ ہو تو بالکل اخیر کے ایام میں جانور خریدیں ۔ اس لیے کہ راستے میں جانور باندھنے کی وجہ سے راہگیروں کو دشواری ہوتی ہے اور ہمارے شہر کے راستے اتی کرمن کرنے والوں کی مہربانی سے پہلے ہی بہت تنگ ہیں۔ پھر شرعا بھی یہ چیز درست نہیں ہے ۔
اسی طرح قربانی کے جانور کی تصویر یا ویڈیو بالکل وائرل نہ کریں ۔ یہ چیز جہاں شرعا درست نہیں ہے وہیں دیگر قانونی مسائل کو بھی پیدا کرنے کا سبب ہے اور فرقہ پرست اس کا سہارا لے کر امن و امان کا ماحول خراب کرسکتے ہیں۔
ہماری شریعت کے احکام بہت وسیع اور کشادہ ہیں، اگر ایک جانور پر پابندی قانونی عائد ہے تو ہم دیگر جانوروں کے ذریعے فریضہ قربانی انجام دے سکتے ہیں ، اس لیے پابندی والے جانور کی قربانی پر اصرار کرکے خود کو دشواری میں ڈالنا دانشمندی نہیں ہے ۔ اس لیے کہ بہرحال احتیاط علاج سے بہتر ہے ۔
3) اخیر میں ٹو وہیلر گاڑی پر چارا لانے والے نوجوان سے بھی درخواست ہے کہ راستہ چلتے ہوئے راہ گیروں کو تکلیف نہ دیں اور دائیں بائیں چلنے والے لوگوں کو چارے سے مارتے ہوئے نہ چلیں۔ واضح ہو کہ قربانی واجب ہے اور کسی مسلمان کو تکلیف پہنچانا حرام ہے ۔
4) قربانی ہوجانے کے بعد جانور کے آلات نالیوں میں نہ ڈالیں، بطور خاص اس کی اوجھ اور چمڑا چوراہوں اور راستوں پر نہ پھینکیں جس کی وجہ سے لوگوں کے لیے راستہ چلنا دوبھر ہوجائے۔ حدیث شریف میں ایسے لوگوں پر لعنت بھیجی گئی ہے جو عوامی مقامات پر گندگی پھیلاتے ہیں ۔ پھر ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے تو پاکی اور صفائی کو آدھا ایمان قرار دیا ہے ، اور اللہ پاک بھی پاکی اور صفائی کا اہتمام کرنے والوں کو پسند فرماتے ہیں ۔ لہذا عید الاضحی کے موقع پر بطور خاص گلی محلے کو صاف ستھرا رکھنے کی کوشش کریں ۔سیاسی اور سماجی حضرات کو بھی اس سلسلے میں توجہ دینی چاہئے اور محکمہ صحت و صفائی کے ذریعے شہر کو صاف ستھرا رکھنے میں اپنا کردار نبھانا چاہئے۔
امید ہے ان باتوں پر توجہ دی جائے گی !! واللہ الموفق وھو یھدی الی سواء السبیل
نوٹ : ائمہ مساجد اور مقررین سے بھی گزارش ہے کہ جمعہ کے خطاب میں یا دعا سے قبل ان باتوں کی طرف عام مسلمانوں کو توجہ دلائیں۔
1 تبصرے
Masha Allah
جواب دیںحذف کریںBahot zabardast