بے راہ روی اور بدکاری کے واقعات میں اضافہ
از: مفتی محمد عامر یاسین ملی
گزشتہ کل سوشل میڈیا پر پھر ایک شرمناک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ایک نقاب پوش نوجوان مسلم لڑکی ایک نوجوان کے ساتھ غیر اخلاقی حرکت کرتی نظر آرہی ہے۔
اس طرح کے واقعات اب تقریبا روزآنہ کا معمول بن چکے ہیں، یہ تو وہ واقعات ہیں، جو اوپن ہوجاتے ہیں، ورنہ ایسے واقعات کی تعداد یقینا کہیں زیادہ ہوگی جن پر ستار العیوب پروردگار نے پردہ ڈال رکھا ہے۔
عام طریقہ پر سوشل میڈیا استعمال کرنے والے افراد ایسی ویڈیوز کو پوری دلچسپی اور توجہ کے ساتھ دیکھتے ہیں اور اپنی اپنی سمجھ کے مطابق تبصرے کرتے ہیں، پھر پورے اہتمام کے ساتھ ان کو پھیلانے کی خدمت انجام دیتے ہیں، اس کے بعد سب اپنے کام میں مشغول ! حالانکہ عبرت کی نگاہ سے دیکھا جائے تو اس طرح کے واقعات میں ہمارے لئے نصیحت کا بڑا سامان ہوتا ہے۔ کیا ہم اس بات کو معمولی سمجھتے ہیں کہ کسی کا عیب کھل جانا اور پورے معاشرے میں ذلیل و رسوا ہوجانا کوئی معمولی بات ہے، جب اس طرح کا کوئی واقعہ پیش آئے تو ہمیں سب سے پہلے اللہ پاک کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرنا چائیے کہ اس نے ہمارے عیبوں کو چھپا رکھا ہے، ہمیں ہزار بار اللہ پاک کی پناہ طلب کرنا چاہیے اور دعا بھی کرنی چاہیے کہ وہ اس طرح کی رسوائی اور اس کے اسباب سے ہم سب کی حفاظت فرمائے۔ پھر کوشش کرنی چاہیے کہ ایسی ویڈیوز کو پھیلانے کا کم از کم ہم ذریعہ نہ بنیں۔ اس کے بعد ان برائیوں اور خرابیوں کے اسباب پر غور کرنا چاہیے تاکہ ہم خود بھی اور اپنے بچوں کو بھی ان سے بچاسکیں۔
جہاں تک میری رائے ہے کہ موجودہ وقت میں نوجوان نسل میں پھیلتی ہوئی فحاشی، عریانیت اور اخلاقی برائیوں کی بڑی وجہ ان کے نکاح میں غیر ضروری تاخیر ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی واضح ہدایت ہے کہ اولاد بالغ ہوجائے تو اس کے نکاح میں تاخیر نہ کی جائے، آج نکاح میں تاخیر کے نتیجے میں بھی بدکاری ،خود کشی اور ارتداد کے افسوسناک واقعات پیش آرہے ہیں، دراصل موبائل اور انٹرنیٹ عام ہوجانے سے گناہ تک پہنچنے کے راستے آسان ہوچکے ہیں، گندی فلموں نے نوجوان نسل کو ایک طرح کی ہیجانی کیفیت میں مبتلا کر دیا ہے، لہذا بلوغت کے بعد اگر نکاح میں تاخیر ہو، اور ماحول پاکیزہ نہ ہو تو پھر خود کو گناہ سے روکنا آسان نہیں ہوتا، لہذا حالات کا تقاضا ہے کہ والدین اور سرپرست حضرات اپنی اولاد کے نکاح میں جلدبازی کا مظاہرہ کریں۔ اولاد کی دینی نہج پر تعلیم و تربیت کی فکر اور کوشش کرنا اور بالغ ہونے کے بعد اس کا نکاح کرنا شرعا والدین کی بنیادی ذمہ داری ہے، جس میں آج بہت زیادہ کوتاہی برتی جارہی ہے۔
ہمارے یہاں ہوتا یہ ہے کہ جب لڑکا 25 اور لڑکی 22 سال کی ہوجائے تب رشتہ نکاح کی تلاش شروع کی جاتی ہے، اور پھر دینداری کے بجائےخوبصورتی اور مالداری کی بنیاد پر رشتہ تلاش کیا جاتا ہے ، جس میں کئی سال بیت جاتے ہیں، رشتہ ملنے، اور پھر نکاح کے صبر آزما مرحلہ کے آنے تک بہت سے نوجوان لڑکیوں اور لڑکوں کی عمریں ڈھل جاتی ہیں اور بہت سارے نوجوان بے راہ روی کا شکار ہوجاتے ہیں، اہلکار ( اگوا) بتاتے ہیں کہ آج معاشرہ میں رشتوں کی کمی نہیں ہے، لیکن ہر شخص اپنے سے بہتر اور اونچے درجہ کا رشتہ تلاش کررہا ہے، حالانکہ اسلامی ہدایات کی روشنی میں رشتہ تلاش کیا جائے تو سہولت کے ساتھ رشتہ مل سکتا ہے۔
یہ بات بھی واضح کردینا ضروری ہے کہ آج صرف غیر شادی شدہ افراد ہی بے راہ روی کا شکار نہیں ہورہے ہیں، بلکہ ان شادی شدہ مرد و خواتین کے بھی قدم پھسل رہے ہیں ، جن کا ازدواجی رشتہ کسی وجہ سے ختم ہوگیا یا رشتہ تو باقی ہے لیکن آپسی ناچاقی کی وجہ سے وہ اپنے شریک حیات سے دور ہیں، اسی طرح طلاق یا شوہر کے انتقال کے بعد بیٹیاں اور بہنیں اگر میکے لوٹ آئیں تو ان کی داد رسی کی جائے اور ان کے ساتھ حسن سلوک کیا جائے،اسی کے ساتھ ساتھ ان کے نکاح ثانی کی بھی فکر کی جائے۔نیز ان مرد حضرات کے بھی نکاحِ ثانی کی فکر کرنا ضروری ہے جن کی بیوی کا انتقال ہو گیا ہو یا کسی اور وجہ سے وہ تنہا رہ گئے ہوں۔
یاد رکھیں! عمر کے کسی بھی مرحلے میں تجرد ( بے نکاحی ) کی زندگی اللہ اور اس کے پاک رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہ میں پسندیدہ نہیں ہے، لہذا سرپرست حضرات اور والدین اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کے نکاح میں ہرگز تاخیر نہ کریں، اس لئے کہ نکاح ہی انسان کی نگاہ کی پاکیزگی اور عفت و پاکدامنی کے حصول کا ذریعہ ہے، بغیر نکاح کے آج کے پراگندہ ماحول میں رہنا یا اپنی اولاد کو رکھنا خطرے سے خالی نہیں، روز مرہ پیش آنے والے بداخلاقی اور بے راہ روی کے واقعات یہی بتاتے ہیں۔ فھل من مدکر ( تو ہے کوئی جو ان سے نصیحت اور عبرت حاصل کرے ؟؟)
6 تبصرے
💐
جواب دیںحذف کریںمفتی صاحب ذرا فضول خرچی پر بھی کوئی مضمون لکھیں۔ نکاح کرنا ہی بہت مشکل ہوگیا ہے۔ لڑکی والے بھی جب لڑکا دیکھنے جاتے ہیں۔ تب وہ بھی دیکھتے ہیں۔ گھر کیسا ہے۔ گھر میں فرد کم ہوں۔ وغیرہ وغیرہ ان سب کے سبب بھی نکاح میں تاخیر ہوتی ہے۔
جواب دیںحذف کریںجی لکھیں گے ان شاءاللہ
حذف کریںHighly appreciated towards the wellbeing of community
جواب دیںحذف کریںZakallahukhira Allah aap ko jazaykhair ata farmay mujhe bahut hi fayda hota hai aap ka mazmoon padh kar aap ka har mazmoon lafz B labz sach rahta hai meri dua hai aap aise hi likhte rahe allahbtalah ap ki umer main barkat ata farmay
جواب دیںحذف کریںبھت شکریہ جناب
جواب دیںحذف کریں