Ticker

6/recent/ticker-posts

اتی کرمن کی وبا

طنز و مزاح سے بھرپور ایک فکر انگیز تقریر بعنوان 
اتی کرمن کی وباء

از : محمد عامر یاسین ملی مالیگاؤں

نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم اما بعد !

نظر آتے ہیں جس بستی میں اکثر دن میں بھی تارے
سنبھل کر راستہ چلناوہ مالیگاؤں ہے پیارے

صدر عالی قدر ،معزز اہل میزان اوراتی کرمن موافق و مخالف سامعین !

     اس وقت میرا موضو ع سخن ہے ’’اتی کرمن کی وبا‘‘وبا کہنے پر آپ تعجب نہ کریں اس لیے کہ جب کوئی بیماری کورونا وائرس کی طرح ہرخاص و عام کواپنی زد میں لے لے تو اسے وبا ہی کہتے ہیں اور اس وقت ہمارا پوراشہر اس وبائی بیماری کاشکار ہے۔کیا چھوٹے کیا بڑے ، کیاامیر کیاغریب،کیا پڑھے لکھے ، کیا ان پڑھ،کیا دین دار اور کیا بے دین؛ ہر ایک اتی کرمن کی بہتی ہوئی گنگا میں ہاتھ نہیں بلکہ نہا دھو رہا ہے، وقت کے ساتھ ساتھ جیسے بچہ بڑا ہوتا ہے ، اسی طرح ہمارے شہر کے مکانات بھی پھیل رہے ہیں، اور پھول رہے ہیں، اہم شاہراہوں کے کنارے پر کہیں کھوکھے رکھے جارہے ہیں تو کہیں ٹھیلہ گاڑیاں، ٹرالیاں اور ٹرکیں کھڑی کی جارہی ہیں، کھلے میدانوں اور اوپن اسپیس کو ’’اچانک نگر‘‘کے نام سے آباد کیا جارہاہے،کیوں کہ ع
ہم بلبلیں ہیں اس کی یہ گلستاں ہمارا

      ہمارے شہرکے راستوں کاحال مت پوچھو ہر دو قدم پر کہیں سیدھا بریکرجھولے کا مزہ دیتاہے تو کہیں الٹا بریکر( گڑھا) پیٹ کا پانی ہلا کر رکھ دیتاہے،بے ترتیب اور بے ڈھنگے انداز میں کھڑی کی گئیں سواریوں کے سبب وسیع و عریض شاہرائیں گلیوں میں اور گھریلو اتی کرمن کی وجہ سے گلیاں پگڈنڈیوں میں تبدیل ہو چکی ہیں، آج گٹریں اتی کرمنی مکانات کے اندر سے گزر رہی ہیں،اسی کو کہتے ہیں ٹواِن ون ( 2in1 ) ،مکان کا مکان ، سنڈاس مفت، آنے والے وقت کا مؤرخ یہ لکھے گا کہ اس شہر کے مکانات کے نیچے دریائے گٹر موجیں مارا کرتاتھا، اور گٹریں سڑکوں پر ٹہلنے نکل جایا کرتی تھیں، جس کا نظارہ میونسپلٹی والے دور سے کیا کرتے تھے اور یہ شعر گنگناتے تھے۔ ع

اے موج گٹر ان کو بھی ذرادوچار تھپیڑے ہلکے دے
کچھ لوگ میونسپل کاروں سے پبلک کا نظارہ کرتے ہیں

    میرے اتی کرمن مخالف بھائیو ! یاد رکھو اتی کرمن جہاں قانونا برا عمل ہے وہیں شرعاً بھی انتہائی نا پسندیدہ بلکہ ناجائز عمل ہے،آنحضرت ﷺ ایک غزوہ کے لیے جا رہے تھے، راستے میں ایک جگہ پڑاؤ ڈالا،کچھ لوگ راستے پر اس طرح ٹھہر گئے کہ آنے جانے والوں کے لیے راستہ بند ہوگیا، جب آنحضرت ﷺ کوخبر ہوئی تو آپ نے اعلان فرمایا کہ راستے پر بیٹھ جانے والوں کو جہاد کاثواب نہیں ملے گا۔ آپ سونچئے تو سہی، جن لوگوں کو آنحضرت ﷺ کی رفاقت حاصل تھی، اور سفر بھی کوئی معمولی نہیں، جہاد کا سفر تھا۔ پھر بھی راستہ تنگ کرنے کے نتیجے میں ثواب سے محروی کی بات کہی گئی ، اور ایک ہم لوگ ہیں جو ہر روز اپنے اتی کرمن کے ذریعے نہ جانے کتنے لوگوں کو تکلیف پہنچاتے ہیں، اور ان کی بددعائیں لیتے ہیں۔آ ج آپ کو ہر ایک شخص اتی کرمن کے خلاف بات کرتاہوا نظر آئے گا۔لیکن جب اتی کرمن ہٹانے کی بات آئے تو وہ دوسروں کا انتظار کرتاہے اور کہتا ہے : خبردار ! میری ایک اینٹ کو چھوا تو ،ہمت ہوتومیری ٹانکی کو ہاتھ لگاکر دکھانا،پہلے دوسرے کا اتی کرمن ہٹاؤ، پور ے گاؤں میں اکیلا میں ہی نظر آیا کیا ؟؟؟ 

ہر اک شخص کو خواہش ہے روشنی کی مگر
سوال یہ ہے کہ پہلا دیا جلائے کون

       آیئے ہم یہ عہد کریں کہ پہلا دیاہم جلائیں گے آج سے ہم اتی کرمن نہیں کریں گے،اپنی دوکان ،اپنے مکان اور کارخانو ں کے آگے کا اتی کرمن خود اپنے ہاتھوں سے ہٹائیں گے۔خدا ہمیں توفیق دے آمین!
واخردعوانَا ان الحمد ﷲ رب العالمین
٭…٭…٭

ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے