تحریر: مفتی محمد عامر یاسین ملی
8446393682
آج بروز بدھ بعد نماز عشاء مسجد بتول ابراھیم کے پاس (محلہ گلشن امین میں) شہر کے معروف دینی ادارے جامعہ ابوالحسن علی ندوی کے زیرِ اہتمام دارالافتاء والارشاد کا قیام عمل میں آرہا ہے، اس دارالافتاء میں جامعہ کے استاذ مفتی حفظ الرحمن صاحب فتویٰ نویسی کی خدمت انجام دیں گے ان شاءاللہ! واضح ہوکہ جامعہ ابوالحسن علی ندوی کا یہ دوسرا دارالافتاء ہے، اسی سال ماہ فروری میں جامعہ کے زیر اھتمام نور باغ میں بھی دارالافتاء قائم کیا گیا تھا جہاں راقم الحروف اور مفتی خالد عمر ملی ندوی صاحب روزآنہ عصر تا عشاء فتویٰ نویسی کی خدمت انجام دیتے ہیں۔
قارئین! مسجد اور مدرسہ ہی کی طرح دارالافتاء بھی ہر مسلم علاقے کی ایک بنیادی دینی ضرورت ہے، جہاں حاضر ہوکر لوگ اپنے معاملات و مسائل کا شرعی حکم معلوم کرتے ہیں اور بہت ساری غلطیوں سے محفوظ رہتے ہیں۔ کسی بھی کام کو انجام دینے سے پہلے اس کے متعلق شرعی حکم معلوم کرنا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ قرآن کریم میں ﷲ رب العزت نے حضرا ت علماء کرام کے بلند مقام کو واضح کیاہے اور عام لوگوں کوحکم دیا ہے کہ اگرانہیں کسی چیز کاعلم نہ ہو تو وہ علماء کرام سے معلوم کر لیا کریں۔
یہ بات بھی معلوم ہونی چاہئے کہ کسی عالم دین اور مفتی شرع متین سے کوئی دینی بات معلوم کرنا ’’استفتاء ‘‘ کہلاتاہے، اور مفتیان کرام جو شرعی جواب دیتے ہیں وہ ’’فتویٰ ‘‘ کہلاتا ہے۔ سوال پوچھنے والے کو مستفتی کہتے ہیں ، اور جس جگہ بیٹھ کر مفتیان کرام فتویٰ جاری کرتے ہیں، اس جگہ کو دارالافتاء کہا جاتا ہے ۔
استفتاء کے کچھ اصول وآداب ہیں ،جن کی رعایت کرنا مستفتی کے لئے ضروری ہے۔مثلاً
جب کوئی سوال پوچھنا ہو تو بہتر یہ ہے کہ اسے تحریری طورپر فل اسکیپ پیپر پرلکھ کر لے جانا۔
مفتیان کرام جن متعینہ اوقات میں فتویٰ نویسی کی خدمت انجام دیتے ہوں ان اوقات میں حاضر ہونا۔
مناظرہ بازی اور فضول بحثوں کے بجائے اپنے علم میں اضافے اورمسائل کے حل کی غرض سے سوال کرنا۔
غیرضروری اور نامناسب قسم کے سوالات سے گریز کرنا۔
جواب ملنے کے لئے انتظار کرنا پڑے تو انتظار کرنا۔
مجبوری کے وقت فون پر مسئلہ پوچھنا ہی ہو تو مناسب یہ ہے کہ پہلے میسیج کرکے اجازت لی جائے، پھر فون کیاجائے۔
ان کے علاوہ بھی کچھ آداب ہیں جن کی رعایت ضروری ہے۔
مذکورہ اصول و آداب لکھنے کا سبب یہ ہے کہ آج موبائیل عام ہوجانے کی وجہ سے بہت سارے لوگوں کا یہ مزاج بن چکا ہے کہ وہ ہرمسئلہ کاحل میسیج اور کال کے ذریعہ فوری معلوم کرناچاہتے ہیں، نہ وقت کی رعایت ہوتی ہے نہ موقع محل کی، جب جس وقت کوئی سوال ذہن میں آیااور جہاں کہیں مفتی صاحب نظر آگئے ،خواہ بازار میں یاراستہ میں، لوگ سوال کرناشروع کردیتے ہیں۔حالانکہ دینی سوال وجواب کی اہمیت اور علماء کرام کی عظمت کا تقاضہ یہ ہے کہ مدرسہ مسجداوردارالافتاء پہونچ کر اور مفتیان کرام سے بالمشافہ ملاقات کر کے مسئلہ معلوم کیاجائے ،اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ ایک کے بجائے کئی مسائل کا جواب مل جائے گا اور بات آسانی سے سمجھ میں بھی آجائے گی ، البتہ جب براہ راست ملاقات ممکن نہ ہو تو پھر مناسب وقت میں فون پر بھی سوال کیا جاسکتا ہے۔ بعض لوگ دیر رات کو یاعین نماز کے وقت یا پھر راہ چلتے ہوئے ، اوربھرے بازار میں مسئلہ پوچھتے ہیں ،بلکہ بعض لوگوں کی تو جوں ہی مفتیان پر نگاہ پڑتی ہے، ان کے ذہن میں مسائل پیدا ہونے لگتے ہیں، حد ہوگئی کہ بعض افرادتو’’ مِس کال‘‘ کرکے بھی مسئلہ پوچھنے میں جھجھک محسوس نہیں کرتے۔
یاد رکھئے! یہ طریقہ دین کی اہمیت اور علماء کرام کی عظمت کے بالکل خلاف ہے۔ علماء و مفتیان اور ائمہ مساجد پر بھی مسجد اور مدرسے کے علاوہ ذاتی ذمہ داریوں کا بوجھ ہوتا ہے، وہ ہر وقت ذہنی طور پر اتنے فارغ نہیں ہوتے کہ جب جس نے چاہا ،ان سے مسئلہ پوچھ لیا، جواب دینے کے لیے انہیں بھی کتابیں دیکھنی ہوتی ہیں، لیکن بعض لوگوں کا مزاج ایسا بن چکا ہے کہ وہ نہ وقت دیکھتے ہیں نہ جگہ،وہ چاہتے ہیں کہ جس وقت جو سوال کریں، انہیں فوری جواب ملنا چاہئے، انہیں فوری جواب نہ دیا جائے تو وہ ناراض ہوجاتے ہیں، یہ مزاج صحیح نہیں ہے ۔
آج شہر عزیز مالیگاؤں میں ایک نئے دارالافتاء کا اضافہ ہورہا ہے، جو کہ یقینا مسرت کی بات ہے۔ امید ہے کہ اس کے ذریعے آس پاس کے علاقوں میں بسنے والوں مسلمانوں کو بہتر انداز میں دینی رہنمائی ملے گی ۔ عام مسلمانوں سے بھی گزارش ہے کہ اپنے معاملات و مسائل کے حل کے لیے دارالافتاء سے رجوع کریں اور پھر جو شرعی جواب ملے اس پر بلا چوں چرا عمل کریں کہ یہی ہمارے ایمان کا تقاضا ہے۔
سر جھکا دیں شوق سے رب کی اطاعت کے لیے
اور کیا شیئ ہے اسی کا نام تو اسلام ہے
*=*=*=*۔
3 تبصرے
ماشاء اللہ مفتی صاحب بر وقت بہتر رہنمائی ہے ۔
جواب دیںحذف کریںاللہ تعالیٰ آپ کو بہتر بدلہ عنایت فرمائیں ۔
بارک اللہ فیکم وحفظکم من شر عین حاسد
بہت خوب
جواب دیںحذف کریں💐💐💐
یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔
جواب دیںحذف کریں