مفتی عامر یاسین ملی
گلشن خطابت کی کارگزاری لائق تحسین اور مقررین قابل مبارکباد !
مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی
شہر مالیگاؤں میں گذشتہ ایک سال سے جمعہ کے خطاب و بیان کو منظم اور موثر کرنے کیلئے علماء کرام اور نوجوان مقررین کا ایک گروپ گلشن خطابت کے نام سے سرگرم عمل ہے۔ اس گروپ کے قیام کو پچاس ہفتہ مکمل ہونے پر گذشتہ بدھ کے روز بعد نماز عشاء مسجد عمرابن خطاب ( بڑا قبرستان) میں ایک خصوصی پروگرام رکھا گیا، جس کی صدارت حافظ ریاض احمد ملی صاحب نے فرمائی۔اس موقع پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے اپنے خصوصی خطاب میں علماء اور خطباء کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالی اور کہا کہ خطباء کو اخلاص واہتمام کے ساتھ وعظ و بیان کرنا چاہئیے اور اس طرز کو اختیار کرنا چاہیے جو قرآن و حدیث میں بتایا گیا ہے اور جس انداز میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خطاب فرمایا ہے کہ نیک اعمال کی رغبت اور شوق دلایا جائے اور آخرت کا خوف بھی دلایا جائے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خطباء اور مبلغین مطالعہ کا خوب اہتمام کریں اور اخلاص و اصلاح نیت کے ساتھ خطاب کریں۔ مولانا محترم نے مفتی محمد عامر یسین ملی اور ان کے رفقاء کو گلشن خطابت گروپ کی تشکیل اور اس کے ذریعے انجام پارہی سرگرمیوں پر مبارکباد پیش کی۔
پروگرام کا آغاز قاری عبد اللہ فیصل کی تلاوت اور مولانا کامران حسان انصاری کی نعت سے ہوا، ابتدا میں مولانا شفیق الرحمن فلاحی نے گلشن خطابت گروپ قائم کرنے کا مقصد بیان کیا اور کہا کہ موجودہ حالات میں نماز جمعہ سے قبل اگر عنوان کی تعیین، وقت کی پابندی اور آیات قرآنیہ و احادیث نبویہ کی روشنی میں عام فہم انداز میں جمعہ کا بیان کیا جائے تو معاشرے پر اس کے اچھے نتائج مرتب ہوتے ہیں ، اسی مقصد کے پیش نظر شہر مالیگاؤں کے نوجوان علماء کرام اور مقررین کی جانب سے گزشتہ سال( نومبر 2020ء) میں گلشن خطابت گروپ تشکیل دیا گیا، یہ کوئی علاحدہ تنظیم اور ادارہ نہیں ہے، اس گروپ میں شہر بھر کے نوجوان علماء، مختلف مدارس کے فضلاء اور ائمہ مساجد شامل ہیں ،جو وعظ و بیان پر اچھی قدرت رکھتے ہیں اور نماز جمعہ سے قبل مختلف مساجد میں خطاب کرتے ہیں، یہ افراد موقع بموقع حالات کا جائزہ لینے کے بعد غور و خوض اور باہمی مشورے سے خطاب جمعہ کا عنوان طے کرکے شہر کی مختلف مساجد میں مشترکہ طور پر خطاب کرتے ہیں۔ ان کے بعد جناب زید انجینئر اور مولانا عبدالوحید ندوی قاسمی نے اپنے تاثرات پیش کئے اور بتایا کہ گروپ میں شامل ہونے سے انہیں کافی علمی و فکری فائدہ ہوا ۔
مفتی محمد عامر یاسین ملی نے گلشن خطابت گروپ کی ایک سال کی کار گزاری پیش کی اور بتایا کہ گزشتہ ایک سال میں نماز جمعہ سے قبل گروپ کے مقررین 50 ہفتوں میں 30 عنوانات پر 1800 سے زائد مشترکہ تقریریں کرچکے ہیں.انہوں نے بتایا کہ ایک ساتھ ایک عنوان پر ایک تقریر کے مثبت اور مفید اثرات دیکھنے کو مل رہے ہیں، عوام خواص نے اس طریقے کو پسند کیا ہے اور جمعہ سے قبل ہونے والے بیان کو سننے والے مصلیان کی تعداد میں اضافہ بھی ہوا ہے۔ اسی طرح مقررین کو بھی تقریر کی تیاری میں مدد مل رہی ہے۔
اس پروگرام میں جماعت اسلامی کے مقامی امیر جناب عبد العظیم فلاحی صاحب نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ خطاب جمعہ کے نظام کو مزید وسعت دینے اور دیگر مکاتب فکر کے ائمہ و خطباء کو اس سے جوڑنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں متعدد اہم تجاویز بھی پیش کیں۔ حافظ جمیل محمدی حفظہ اللہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کسی انسان کو قائل کرنے کا سب مؤثر ذریعہ مذہب ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ والوں کو عقیدہ توحید کی درستگی اور فکر آخرت کے ذریعے راہ راست پر لانے کی کامیاب کوشش کی، لہذا اسی طرز پر جمعہ کے عنوانات طے کر کے منظم انداز میں جدوجہد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے گلشن خطابت گروپ کی اب تک کی کارگزاری کی سراہنا بھی کی اور گروپ کے تمام مقررین کو مبارکباد پیش کی۔
اس خصوصی نشست میں سرکردہ علماء کرام اور معززین نے شرکت کی جن میں مولانا عبدالقیوم قاسمی، مولانا جمال ناصر ایوبی، قاری اخلاق جمالی، مولانا فاروق ملی، مولانا امین الجبار ملی، مولانا خالد اختر رشیدی، مولانا سفیان جمالی، قاری خالد اقبال ملی رحمانی، مفتی عامر عثمانی، قاری ریحان فردوسی، مفتی اشفاق ملی ، مولانا آصف بلیاوی، مولانا مختار جمالی ، مفتی سمیر قاسمی قاری زبیر عثمانی، مولانا عقیل ملی ، حافظ انعام الرحمن ناولٹی، قاری نعیم پریاگی، جناب احسان الرحیم، حاجی نہال عبدالقدوس، جناب عمران سیٹھ، جناب عیدی امین وغیرہ قابل ذکر ہیں۔
1 تبصرے
ماشاءاللہ رفع اللہ قدرک۔
جواب دیںحذف کریں