حج تربیتی کلاس کا دوسرا دن
حج کی قسمیں اور حاجی کی ذمہ داریاں
افادات:معلم الحجا ج مفتی محمد اسماعیل قاسمی
ترتیب وپیشکش:مفتی محمد عامر یاسین ملی
جامع مسجد مالیگاؤں میں ان دنوں پانچ روزہ حج تربیتی کلاس جاری ہے، گزشتہ مضمون میں ہم نے پہلے دن کے تربیتی بیان کا خلاصہ پیش کیا تھا،آج دوسرے دن کی تربیتی کلاس کا خلاصہ پیش کررہے ہیں ،معلم الحجا ج مفتی محمد اسماعیل قاسمی صاحب نے فرمایا کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے،کلمہ ،نماز ،زکوۃ ،روزہ اور حج،ان میں نماز اور روزہ ایسی عبادتیں ہیں جن کی ادائیگی کا موقع اللہ نے ہر ایک بندے کو عطا فرمایا ہے خواہ وہ امیر ہو یا غریب،البتہ زکوۃ صاحب نصاب یعنی مالدار پر عائد ہوتی ہے اور حج صاحب استطاعت مرد وعورت پر فرض ہوتا ہے۔انہوں نے فرمایا کہ تمام تر عبادتیں اللہ کا قرب حاصل کرنے ذریعہ ہیں، لہذا ہمیں اللہ سے یہ دعا کرنی چاہیے کہ
’’ اے اللہ ! ہمیں اور ہماری نسلوں کو اپنے دین کے تمام احکام پر عمل کی استطاعت اور توفیق عطا فرما۔‘‘
اس دعا میں جہاں شرعی احکام پر عمل کی توفیق مانگی گئی ہے وہیں ضمناً اللہ سے مالداری اور استطاعت بھی طلب کی گئی ہے، گویا یہ دعا مالداری کے سلسلے میںحسن طلب کا ایک نمونہ ہے۔
حضرت مفتی صاحب نے عازمین حج کو مخاطب کر کے فرمایا کہ آپ حضرات خوش نصیب ہیںکہ آپ کو اللہ نے اپنے در پر بلایا ہے ،یہ خالص اس کا کرم ہے ،آج اگر کسی شخص کو وزیر اعظم یا صدر جمہوریہ کی جانب سے بلاوا آجائے تو وہ اپنے اوپر فخر کرے گا،آپ حضرات کو بادشاہوں کے بادشاہ ،احکم الحاکمین نے اپنے در پر بلایا ہے ،لہذا آپ حضرات کو جہاں اس بات پر اللہ کا شکر گزار ہونا چاہیے، وہیں پورے اہتمام اور تیاری کے ساتھ اس کے در پر حاضری کی کوشش کرنی چاہیے،بطور خاص اس سفر میں حلال اور پاکیزہ مال کے استعمال کی پوری کوشش کرنی چاہیے ،حرام تو دور مشتبہ مال سے بھی گریز کرنا چاہیے ،ورنہ حج اور عمرہ قبول نہیں ہوگا۔انہوں نے بطور خاص ان لوگوں کو متوجہ فرمایا جن کے پاس اپنے مرحومین کی میراث کا مال موجود ہو اور ابھی شرعی طور پر اس کی تقسیم عمل میں نہ آئی ہو ،فرمایا کہ تمام وارثین کی رضا مندی کے بغیر میراث کے مال کا استعمال کسی ایک وارث کے لیے ہر گز جائز اور درست نہیں ہے۔
اخیر میں انہوں نے حج کا مطلب اور اس کی تین قسموں پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور بتایا کہ حج کے لغوی معنی ارادہ کرنے کے ہیں اور شریعت کی اصطلاح میں مخصوص اعمال کو مخصوص اوقات میں مخصوص مقامات پر ادا کرنے کا نام حج ہے۔حج کے مہینے شوال ذو القعدہ اور ذو الحجہ کے دس دن ہیں یعنی جو شخص ان مہینوں میں صاحب استطاعت ہوجائے اس پر حج فرض ہوگا ۔اسی طرح ایام حج ۸؍ذی الحجہ سے ۱۲؍ذی الحجہ تک پانچ دنوں کو کہاجاتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ حج کی تین قسمیں ہیں:(۱) حج قِران(۲) حج تمتع اور(۳) حج اِفراد
حج قِران
قران یعنی جوڑ لگانا ، حج قران میں میقات سے حج اور عمرہ دونوں کی نیت سے اکٹھا احرام باندھا جائے ،پہلے عمرہ کے افعال ادا کئے جائیں لیکن سر نہ منڈایاجائے بلکہ بدستور اسی احرام میں رہا جائے ، پھر اسی احرام کے ساتھ حج کے ارکان ادا کیے جائیں ، اور ۱۰؍ذوالحجہ کو رمی ،قربانی اور حلق کرنے کے بعد عمرہ و حج دونوں کااحرام کھول دیا جائے، امام اعظم ابو حنیفہ ؒ کے نزدیک ’’ حج قران‘‘ افضل ہے، ایسا حج کرنے والے کو ’’قارن ‘‘کہتے ہیں اور اس میں قربانی واجب ہے۔
حج افراد
افرا دکے معنی ہیں اکیلا کرنا،اس حج میں میقات سے گزرتے وقت صرف حج کااحرام باندھا جائے۔عمرہ کی نیت نہ ہو،نفل طواف کر کے ۸تایخ تک احرام کے ساتھ ٹھہرا رہے۔ پھر حج کر کے۱۰؍ذوالحجہ کو رمی کرنے کے بعد احرام کھول دیاجائے ،ایسا حج کرنے والے کو مفرد کہتے ہیں،اس کے لیے طواف قدوم سنت ہے۔ اس میں قربانی واجب نہیں بلکہ مستحب ہے ۔امام مالک ؒ کے نزدیک حج افراد افضل ہے۔
حج تمتع
تمتع کے معنی ہے فائدہ اٹھانا یعنی میقات سے عمرہ کااحرام باندھا جائے اور عمرہ کے افعال ادا کرنے کے بعداحرام کھول دیاجائے پھر ۸؍ذوالحجہ کوحج کااحرام باندھا جائے اور ۱۰؍ذوالحجہ کو رمی ،قربانی اور حلق کرنے کے بعد احرام کھول دیا جائے۔ ایسا حج کرنے والے کو ’’متمتع‘‘کہتے ہیں، اورا س میں بھی قربانی واجب ہے۔اما م شافعی ؒاور امام احمد ابن حنبلؒ کے نزدیک حج تمتع افضل ہے۔
چونکہ حج تمتع میں سہولت ہوتی ہے اس لیےاکثر افراد حج تمتع کرتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ حج کلاسوں میں عموماً حج تمتع کے احکام و مسائل بیان کئے جاتے ہیں۔ آگے جو باتیں بیا ن کی جائیں گی وہ حج تمتع سے ہی متعلق ہوں گی۔
پیر کے روز حج کلاس کا تیسرا دن ہوگا جس میں احرام کی شرائط اور پابندیاں اسی کے ساتھ عمر ہ کی ادائیگی کا طریقہ بیان کیا جائے گا۔منگل کے روز حج کا مکمل طریقہ بتایا جائے گا اور بدھ کے روز مدینہ منوہ کی زیارت کے آداب بتائے جائیں گے ان شاء اللہ!
0 تبصرے