(سفر نامہ حرمین، پہلی قسط)
زندگی چھوٹے بڑے اسفار کا مجموعہ ہے ،ہر شخص کی زندگی میں چھوٹے بڑے اسفار پیش آتے رہتے ہیں ،زندگی خود بھی ایک سفر ہے ،اور ہر انسان آخرت کا مسافر ہے ،سفر کوئی بھی ہو، مسافرکی جھولی میں علم،معلومات اور تجربات کا بیش بہا ذخیرہ ڈال دیا کرتا ہے ،اسی لیے سفر کو’’ وسیلہ ظفر‘‘ بھی کہتے ہیں ،سفر مختلف قسم کے ہوتے ہیں ،ہر سفر کا مقصد الگ ہوتاہے اور ہر مسافر کی منزل مختلف ،تمام سفروں میں سب سے عمدہ سفر حرمین شریفین کا سفر ہے ،جس میں مسافر عازم حج وعمرہ اور رحمن کا مہمان کہلاتا ہے اور اس کی منزل اللہ کا مقدس گھر’’ کعبہ‘‘ اور اللہ کے محبوب جناب رسول اللہ ﷺ کی آخری آرام گاہ ’’روضہ اطہر‘‘ ہوتا ہے ، اللہ اور اس کے رسول سے تعلق اور محبت کی بنا پرہر بندہ مومن مردوعورت کے دل میں فطری طور پر اس سفر کی خواہش اور تمنا پائی جاتی ہے ،اور اس کے لیے ہر بندہ کوشش اور دعا کا اہتمام بھی کرتا ہے ،اور پھر ایک دن آتا ہے جب اللہ اپنے بندے اور بندی کی کوشش اور دعا قبول کر کے اسے اپنے در کا مہمان بنالیتا ہے ۔
مارچ ۲۰۲۳ء کی بات ہے جب ہمشیرہ محترمہ اور اہلیہ کے ہمراہ زندگی میں پہلی بار حرمین شریفین کی حاضری کا موقع ملا ،کوشش کے باوجود پاسپورٹ نہ بن پانے کی وجہ سے والدہ محترمہ اس سفر میں ساتھ نہ ہوسکیں،چند ماہ قبل جب پاسپورٹ بن گیا تو پھر والدہ محترمہ کو عمرہ کرانے کی غرض سے گزشتہ ۳۰؍اکتوبر۲۰۲۴ء کو دوبارہ سفر حرمین کی سعادت حصے میں آئی ،سچی بات تو یہ ہے کہ اللہ ہم جیسے گنہگار اور ناکارہ انسانوں کو ایک مرتبہ بھی اپنے در کی حاضری نصیب کردے تو یہ اس کا بہت بڑا کرم اور احسان ہے ،چہ جائیکہ وہ ایک سے زائد مرتبہ موقع فراہم کردے ،اس پر ہم اس کا بے پناہ شکر ہی اداکرسکتے ہیں ۔
شکر ہے تیرا خدایا میں تو اس قابل نہ تھا
تو نے اپنے در بلایا میں تو اس قابل نہ تھا
الحمدللہ! اس مرتبہ مزید اطمینان، ذوق وشوق اور دلجمعی کے ساتھ عبادت عمرہ کی ادائیگی کا موقع ملا ،ساتھ ہی ساتھ مختلف مقامات مقدسہ (جبل ثور، میدان عرفات ،مزدلفہ ،منیٰ ،جبل رحمت ،جہاں غارحراواقع ہے ،مسجد شجر ،مسجد فتح ،مسجد جن ،جنت المعلیٰ )کی زیارت کا موقع بھی ملا ،پورے ایک ہفتہ شہر جلال مکہ مکرمہ میں قیام رہا اوراس کے بعد( ۵؍نومبر کو) شہر جمال مدینہ منورہ کی جانب روانگی ہوئی ، مدینہ منورہ میں بھی ہفتہ بھر ٹھہرنا نصیب ہوا ،زیادہ تر نمازیں مسجد نبوی میں ائمہ حرم کی اقتداء میںادا کی گئیں،اسی طرح بار بار روضہ اطہر پر حاضرہوکر درودوسلام کی سوغات پیش کرنے کی سعادت بھی میسر آئی ،خصوصاً ریاض الجنۃ(جنت کی کیاری)میں بھی حاضری کا شرف حاصل ہوا ۔مدینہ منورہ آتے ہوئے راستے میں میدان بدر بھی جانا ہوا ،شہداء بدر یعنی وہ چودہ صحابہ کرام جنہوں نے غزوہ بدر میں شہادت کی سعادت پائی تھی ،ان کی قبروں کی زیارت کا موقع ملا ،ساتھ ہی ساتھ مسجد عریش میں باجماعت نمازمغرب پڑٖٖھنے کی سعادت ملی ، اورجبل ملائکہ (جہاں غزوہ بدرکے موقع پرفرشتوں کا نزول ہوا تھا)کی زیارت اور اس پرچڑھ کر کچھ دیر بیٹھنے کا بھی موقع میسر آیا۔
مدینہ منورہ میں قیام کے دوران مکہ مکرمہ کی طرح حج اور عمرہ کے مناسک کی ادائیگی کی مشغولیت ہوتی،البتہ کوشش یہی رہتی ہےکہ ہر نماز مسجد نبوی میں ادا ہو ،تلاوت قرآن ،ذکر واذکار اور دعائوں بطور خاص درود شریف کی کثرت ہو ،مسجد قباء میں حاضر ہو کر دورکعت نماز ادا کر کے ایک عمرہ کا ثواب حاصل ہوتا ہے،الحمدللہ متعدد مرتبہ مسجد قباء میں بھی حاضری کا موقع ملا ، مدینہ کے اطراف جو مقامات مقدسہ ہیں ،خصوصاً جنت البقیع ،مسجد غمامہ ،مسجد قبلتین ،جبل احداور سید الشہداء حضرت حمزہؓ کی قبر اطہر کی زیارت نصیب ہوئی۔ !
بہت سارے عزیزوں اور قارئین کی یہ خواہش بلکہ ان کا تقاضا ہے کہ از اول تا آخر اپنے سفر کی روداد کو اس طور پر قلم بند کروں جس میں سفر کی کارگزاری ہو ، عبادت عمرہ سے متعلق شرعی مسائل بھی ہوں،اور اس میں کی جانے والی کوتاہیوں کی نشان دہی بھی ہو ،ساتھ ہی ساتھ انتظامی امور اور سفر وغیرہ کے سلسلے میں اہم اورقابل توجہ باتوں کا تذکرہ بھی ہوں ،تا کہ ہمارے قارئین جب اس بابرکت سفر پر روانہ ہو ںتو یہ سفر نامہ ان کے لیے رہنمائی کا ذریعہ ثابت ہو ،مکہ مکرمہ ہو یا مدینہ منورہ،وہاں قیام کے دوران حرمین شریفین کی حاضری اور مقامات مقدسہ کی زیارت کے علاوہ کوئی تیسرا کام کرنے کو جی نہیں چاہتا ،اس لیے کہ سارے کام اپنے مقام پر رہتے ہوئے بھی انجام دیے جاسکتے ہیں، اس لیے وہاں رہتے ہوئے باضابطہ کوئی تحریر نہیں لکھ سکا ،البتہ اہم اہم باتوں کو ذہن اور موبائل میں محفوظ کرلیا ،فی الوقت ان ہی چند سطروں پر اکتفا کررہا ہوں ،آنے والے دنوں میںاس سفر کی مکمل روداد سلسلہ وار انداز میں بالترتیب لکھنے اور شائع کرنے کی کوشش کروں گا،ان شاء اللہ! قارئین دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ اس سفر کو شرف قبولیت بخشے اورکوتاہیوں سے در گزر فرمائے آمین!
(جاری)
*-*-*
0 تبصرے