Ticker

6/recent/ticker-posts

مالیگاؤں کے چند حفاظ کا تذکرہ۔ (سب وجد میں آجائیں سنیں اِن سے جو قرآں)

تحریر:مفتی محمد عامر یاسین ملی
     رمضان المبارک کی مختلف راتوں بطور خاص آخری عشرے کی طاق راتوں میں نماز تراویح میں تکمیل قرآن کریم کا سلسلہ شہر بھر کی مساجد میں جاری رہتا ہے ،امسال متعدد مساجد میں تکمیل قرآن کے موقع پر خطاب کی غرض سے حاضری ہوئی ،اسی طرح دیگر جگہوں پر بھی قرآن پاک سننے کا موقع ملا،یہ دیکھ کر بڑی مسرت ہوئی کہ ہمارے شہر میں انتہائی عمدہ لب ولہجے اور خوبصورت انداز میں قرآن پاک کی تلاوت کرنے والے حفاظ اور ائمہ موجود ہیں،جن کے بارے میں شاعر کی زبانی بجا طور پر کہا جاسکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔ع
 یہ  پڑھتے  ہیں جب سورہ  مزمل ورحماں
جھوم اٹھتےہیں سنتےہیں جہاں جتنےہیں انساں
کیا جن وبشر حور و ملک ارض وفلک بھی 
سب وجد میں آجائیں سنیں اِن سے جو قرآں
قارئین!قرآن کریم بلا شبہ ایسی مقدس کتاب ہے کہ جب قرآن کریم کا کوئی ماہراپنی دلسوز آواز میں اس کی تلاوت کرتا ہے تو سننے والوں کے دل مچل اٹھتے ہیں ،ایک عجیب سماں بندھ جاتا ہےاور دل سے آواز آتی ہے    
             وہ پڑھیں اور سنا کرے کوئی
      رمضان کی ۲۵ویں شب میں مینارہ مسجد میں تکمیل قرآن کے موقع پر دعا اور بیان کے لیے حاضری ہوئی تو امام تراویح حافظ محفوظ الرحمن صاحب کی تلاوت سننے کا موقع ملا ،موصوف کا انداز تلاوت اس قدر بھلا اور خوبصورت تھا کہ آنکھ بند کرلی جائے تو یہ محسوس ہو کہ ہم حرم پاک میں نماز ادا کررہے ہیں اور امام حرم کی تلاوت جاری ہے ۔ ایک روز مسجد رابعہ عبد الغفور میں بھی نماز تراویح میں قرآن سننے کا موقع ملا ،رفیق محترم قاری نعیم الرحمن پریاگی صاحب ائمہ حرم کے انداز میں قرآن پاک کی تلاوت فرمارہے تھے۔ایک روز مخلص مکرم حافظ انعام الرحمن صاحب کی ٹیکسٹائل پر چند علماء اور حفاظ کرام جمع تھے اور حفاظ کے انداز تلاوت کے موضوع پر گفتگو جاری تھی ،جناب قاری رضوان پریاگی صاحب بھی مجلس میں موجود تھے ،فرمانے لگے کہ 
’’آج میں نے مسجد عمر ابن خطاب میں نماز تراویح ادا کی ،جہاں روزانہ تین پاروں کی تلاوت ہورہی ہے ۔دونوں حفاظ (حافظ محمد ابن مفتی جمیل احمد اور حافظ محمد عاکف صاحبان) بہت ہی اچھے اندازمیں تجوید کی رعایت کے ساتھ قرآن پاک سنا رہے ہیں ۔‘‘
    انصار جماعت خانہ میں برسوں سے چھ روزہ نماز تراویح کا انعقاد جاری ہے،فی الحال یہاں پر جید حافظ قرآن مولانا عبید الرحمن ولد مولانا عتیق الرحمن مظاہری صاحب نماز تراویح کی امامت کرتے ہیں ۔موصوف کی تلاوت کی ریکارڈنگ وہاٹس ایپ پر موصول ہوئی ،جس میں وہ اطمینان کے ساتھ قواعد تجوید کی رعایت کرتے ہوئے اور چھوٹی چھوٹی آیتوں پر وقف کرتے ہوئے تلاوت کرتے ہوئے نظرآرہے ہیں اور مصلیان انہماک کے ساتھ تلاوت سننے میں مشغول ہیں۔
    شہر کی جامع مسجد کا تذکرہ نہ کروں تو شاید مضمون ادھورا رہ جائے گا، جہاں مفتی محمد اسماعیل قاسمی صاحب آج بھی اپنی ہمہ جہت مصروفیات کے باوجود اہتمام کے ساتھ دو حفاظ کے ساتھ نماز تراویح کی امامت فرماتے ہیں۔ مفتی صاحب کی آواز اور قرآن پڑھنے کا اندازہ دوسروں سے جداگانہ اور دلوں کو لبھانے والا ہے، یہی وجہ ہے کہ شہر کے کونے کونے سے لوگ جامع مسجد میں تراویح کی ادائیگی کے لیے پہنچتے ہیں ۔نورانی مسجد میں ہمارے عزیز دوست مولانا شفیق الرحمن فلاحی صاحب نماز تراویح کی امامت فرماتے ہیں ۔موصوف روانی کے ساتھ لیکن قواعد تجوید کی رعایت کے ساتھ قرآن پاک پڑھتے ہیں ۔ان کا حفظ پختہ ہے اور انداز تلاوت قابل تعریف! موصوف رمضان المبار ک میں تقریباً بارہ مرتبہ قرآن پاک کا دور کرتے ہیں ۔
       آخری عشرے میں مسجد عمر ابن خطاب میں ہر سال تین روزہ نماز تراویح میں قرآن پاک کی تکمیل ہوتی ہے۔ یہاں حافظ عبد الرحمن ،حافظ وقاری عبد اللہ کفلیتوی اور قاری ریحان صاحب کے علاوہ راقم الحروف کو نماز تراویح میں قرآن سنانے کا شرف حاصل ہے۔اول الذکر دونوں نوجوان حفاظ کا حفظ نہایت پختہ ہے اور تلاوت کا انداز بھی منفرد ہے۔
قارئین! یہ چند مثالیں ہیں ہمارے شہر کے جید حفاظ اور ماہر قراء کی جو ’’مشتے نمونہ از خروارے‘‘کے طور پر پیش کی گئی ہیں ورنہ ایک بڑی تعداد شہر بھر کی مختلف مساجد میں ایسی ہے جو پورے اہتمام اور دلجمعی کے ساتھ نماز تراویح میں قرآن پاک کی تلاوت کرتی ہے۔ سننے والے مصلیان اور تجوید کا علم رکھنے والے حضرات ان حفاظ کی سراہنا کرتے ہیں جیسا کہ گزشتہ سطروں میں ہم نے قاری رضوان پریاگی صاحب کے تاثرات نقل کیے ۔افسوس کہ بعض حضرات دیکھے ،سنے اور جانے نیز تجوید کا علم نہ رکھنے کے باوجود حفاظ پر انتہائی بھونڈے انداز میں تنقید کرتے ہیں اور ’’یعلمون ،تعلمون‘‘کہہ کر ان کو طعنہ دیتے ہیں جو بدتہذیبی بلکہ بدتمیزی ہے۔ یہ بات درست ہے کہ چند حفاظ ایسے بھی ہیں جن کا حفظ کمزور ہے اور جو تجوید کی رعایت کئے بغیر انتہائی تیز رفتاری کے ساتھ قرآن پڑھتے ہیں ،لیکن چند حفاظ کی وجہ سے تمام حفاظ پر نقد کرنا یا بھونڈے انداز میں سوشل میڈیا پر ان کا تذکرہ کرنا ہرگز مناسب نہیں ۔ہم ایسے حفاظ سے بھی گزارش کریں گےکہ وہ عجلت کے بجائے اطمینان کے ساتھ قرآن پڑھیں اور مصلیان بھی حفاظ کرام سے کہہ دیں کہ آپ اطمینان سے قرآن پڑھیں ہم آپ کے پیچھے نماز ادا کریں گے۔
     بات شروع ہوئی تھی یہاں سے کہ ہمارے شہر پر خدا تعالیٰ کا خصوصی فضل ہے کہ یہاں بڑی تعداد میں ماہرحفاظ اور قراءموجود ہیں جن کی بدولت ہمیں نماز تراویح کی ادائیگی میں سہولت ہوتی ہے،دیگر شہروں کا یہ حال ہے کہ کافی کوشش کے بعد ان کے یہاں باہر سے کوئی حافظ قرآن آکر نماز تراویح کی امامت کرتا ہے ۔لہذا ہمیں بالعموم تمام حفاظ کرام کی قدراور حوصلہ افزائی کرنی چاہیے ،ان کے حق میں آسانی کی دعا بھی کرنی چاہیے اور اگر کوئی قابل اصلاح پہلو نظر آئے تو اخلاص کے ساتھ اچھے انداز میں اس کی جانب انہیں متوجہ کرنا چاہیے۔ 
    دعا گو ہوں کہ اللہ پاک تمام حفاظ کرام کی خدمات کو قبول فرما کر ان کو اپنے شایان شان بدلہ دونوں جہاں میں نصیب کرے اور ہمیں حفاظ کرام کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے