Ticker

6/recent/ticker-posts

عازمین عمرہ کی خدمت میں چند گذارشات

آپ عمرہ کیسے کریں ؟
تحریر:مفتی محمد عامر یاسین ملی
9028393682
      
    ہر عبادت کی کچھ نہ کچھ فضیلت ہوتی ہے،ہم اللہ تعالی کی عبادت اس لیے کرتے ہیں کہ اس کے بدلے میں ہمیں اللہ تعالی کی طرف سے اجر و ثواب ملتا ہے۔ عمرہ سے متعلق بھی بہت سارے فضائل احادیث میں وارد ہوئے ہیں۔جب ہم سفر عمرہ کے لئے جا رہے ہوں تو ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ عمرہ ادا کرنے پر ہمیں اللہ تعالی کی طرف سے کیا اجر و ثواب ملے گا اور عمرہ کرنے والے کے لیے کیا فضیلت ہے؟حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
1)ایک عمرہ ہونے کے بعد سے لے کر دوسرے عمرہ تک ،درمیان میں جتنے گناہ ہوں گے اللہ تعالی عمرہ کی برکت سے ان سب گناہوں کو معاف فرما دیں گے۔     ( صحیح مسلم )
2) رمضان المبارک میں عمرہ کرنا حج کے برابر ثواب رکھتا ہے۔(بخاری ومسلم)
3) رمضان المبارک میں عمرہ کرنا میرے (نبی ﷺ)ساتھ حج کرنے کے برابر ہے۔( ابوداؤد)
      قارئین! عمرہ ایک عبادت ( بندگی) ہے اور عبادت ہونے کا مطلب یہ ہے کہ عمرہ اسی طریقے پر ادا کیا جائے گا جو طریقہ ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا ہے۔ ہم کوئی بھی عبادت اپنی مرضی سے ادا نہیں کر سکتے۔اس لیے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے شریعت میں کسی بھی طرح کی کمی یا زیادتی کو قبول نہیں فرمایا ہے بلکہ اسے رد فرمایاہے ،اس لئے یہ بات پیش نظر رہنی چاہیے کہ ہم لوگ احکام شریعت پر عمل کرنے میں بھی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات کے محتاج ہیں۔
      سفر عمرہ میں بنیادی چیز اتباع سنت کا اہتمام ہے یعنی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس طریقے پر عمرہ کیا ہے، ہمیں بھی اسی طریقہ پر کرنا ہے۔ اللہ تعالی کو اپنے محبوب کا طریقہ پسند ہے اور اس کے علاوہ کسی کا بھی طریقہ پسند نہیں ہے اس لیے اس نے یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ اس کی بارگاہ میں وہی عمل مقبول ہوگاجو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کے جیسا ہوگا،اس لیے اس بات کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے کہ عمرہ کا پورا سفر اور عمرہ کے تمام اعمال سنت کے مطابق ادا ہوں۔
     عمرہ انتہائی اہم اور عظیم الشان عبادت ہے، جس کا تعلق تعلیم کے ساتھ ساتھ عملی مشق سے بھی ہے، اس کی ادائیگی تو آسان ہے البتہ اسے سیکھنا ضروری ہے۔
     دیکھا یہ گیا ہے کہ بعض عازمین حج اور عمرہ کا مسنون طریقہ سیکھنے کے سلسلے میں کوتاہی برتتے ہیں، وہ مادی اور ظاہری تیاری تو خوب کرتے ہیں لیکن روحانی اور علمی تیاری میں غفلت کا مظاہرہ کرتے ہیں اور پھر اپنے ذہن سے یا دوسروں کی نقل کرتے ہوئے ارکان ادا کرتے ہیں، جس کی وجہ سے بعض مرتبہ دم بھی واجب ہو جاتا ہے اور بعض مرتبہ عمرہ یا حج ادا ہی نہیں ہوتا اور اتنی محنت و مشقت اٹھانے اور کثیر سرمایہ خرچ کرنے کے باوجود وہ خالی ہاتھ لوٹتے ہیں۔ اہل علم اور دردمند لوگ یہ منظر دیکھ کر دل ہی دل میں کڑھتے ہیں لیکن ظاہر بات ہے وہاں پر ہر ایک کی اصلاح کرنا ممکن نہیں ہوتا، چنانچہ اس کایہ حل تجویز کیا گیا کہ حج اور عمرہ کی تربیتی کلاسز کا انعقاد کیا جائے، الحمدللہ حج اور عمرہ کی تربیتی کلاسز کے ذریعے عازمین حج و عمرہ کو کافی حد تک فائدہ پہنچتا ہے،لیکن بعض حضرات معذوری یا دوری کے سبب ان تربیتی کلاسوں میں حاضر نہیں ہو پاتے اور جو حضرات حاضر ہوتے ہیں، انہیں تمام باتیں یاد نہیں رہتیں، لہذا حج اور عمرہ کی ادائیگی کے مسنون طریقے پر بے شمار اہم کتابیں لکھی گئیں۔
     چند برسوں قبل اس ناچیز نے معلم الحجاج حضرت مولانا مفتی محمد اسماعیل قاسمی مدظلہ کی ہدایت اور بعض مخلصین کی خواہش پر عمرہ کے عنوان پر ایک تربیتی کتاب ترتیب دی تھی، کتاب کا نام ہے: آپ عمرہ کیسے کریں؟ اس کتاب کا زیادہ تر حصہ جامع مسجد میں عمرہ کلاس میں کئے گئے مفتی محمد اسماعیل قاسمی صاحب مدظلہ کے تربیتی بیانات پر مشتمل ہے،اس کتاب کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے:
پہلا حصہ سفر عمرہ کی تیاری سے متعلق ہے۔
دوسرا حصہ عمرہ کی مسنون ادائیگی کے طریقے پر مشتمل ہے۔
تیسرے حصے میں مدینہ منورہ کی زیارت کے آداب درج ہیں۔
گزارش: عازمین عمرہ سے گزارش ہے کہ اس کتاب کا مطالعہ کریں، ممکن ہو تو کچھ زائد کاپیاں اپنے ساتھ لے کر جائیں تاکہ ان افراد میں تقسیم کرسکیں جن کے علاقے میں عمرہ کی تربیتی کلاسز نہیں ہوتیں اورجو بغیر سیکھے عمرہ کے لیے پہنچ جاتے ہیں اور پریشان رہتے ہیں۔ اگر ایسے افراد کو اس طرح کی کتاب دیدی جائے تو یہ ایک بڑی نیکی ہوگی تاکہ وہ بھی صحیح طریقہ پر عمرہ کی ادائیگی کرسکیں اور اللہ کے دربار سے اپنی مغفرت کا تحفہ اور رضائے الہی کا پروانہ لے کر لوٹیں۔ اللہ رب العزت کی ذات سے امید ہے کہ یہ کتاب عازمین عمرہ کے لئے مفید ثابت ہوگی! واللہ الموفق وھو المستعان
*-*-*-*

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے