Ticker

6/recent/ticker-posts

بوڑھے باپ کا نکاح ثانی


میں نے جو دیکھا....!
بوڑھے باپ کا دوسرا نکاح بیٹے نے پڑھایا


🖋️مفتی محمدعامر یاسین ملی مالیگاؤں 
(8446393682)

کل بروز جمعہ ( 29اکتوبر) بعد نماز عصر مالیگاؤں میں نکاح کی ایک تقریب میں شرکت کا موقع ملا، نکاح ہماری مسجد کے ایک 55 سالہ مصلی کا تھا، یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ نکاح ان کے نوجوان بیٹے ( جو عالم اور مفتی ہیں) نے خود پڑھایا اور دیگر بیٹے اور بیٹیوں نے بھی اپنے والد کے نکاح ثانی اور دعوت ولیمہ کے نظم و انتظام میں اپنا پورا تعاون پیش کیا۔
     قارئین! والدین کے بہت سارے حقوق میں سے ایک حق یہ بھی ہے کہ بڑھاپے کی حالت میں اگر باپ کی بیوی کا انتقال ہوجائے تو چونکہ وہ تنہا ہوجاتا ہے اور ایک طرح سے خود کو بے یارو مددگار محسوس کرتا ہے، اس وقت اس کی بہت سی ایسی ضروریات ہوتی ہیں جن میں وہ بیوی کی ضرورت محسوس کرتا ہے، اس کی مکمل دیکھ بھال اولاد اور بہوئیں نہیں رکھ سکتیں۔ لہٰذا ایسے حالات میں جب باپ نکاحِ ثانی کرنا چاہے تو اولاد سے اجازت طلب کرتا ہے، حالانکہ اجازت لینا تو دور کی بات ہے، شرعاً اولاد کو اعتراض کا حق بھی نہیں ہے۔ لیکن زیادہ تر جگہوں پر اولاد اور خاندان کے دیگر افراد اس سلسلے میں اعتراض کرتے ہیں اور رکاوٹیں بھی ڈالتے ہیں، جو کہ ناجائز  ہے، اس لئے کہ شریعت مطہرہ کا حکم تو یہ ہے کہ والد اگر نکاحِ ثانی کرنا چاہے تو اولاد خود اس کے نکاح ثانی کا انتظام کرے اور اگر والد نے نکاحِ ثانی کرلیا ہے اور وہ اخراجات پر قادر نہیں ہے تو اولاد پر لازم ہے کہ والد کے خرچ کے ساتھ ساتھ والد کی دوسری بیوی (جو اب اس کے لیے والدہ کے درجہ میں ہے) کا نان ونفقہ بھی ادا کرے، یہ دوسری والدہ بھی حقیقی والدہ کی طرح بچوں کے حسنِ سلوک کی حقدار ہے، اس کے ساتھ بدسلوکی اور بے ادبی دنیا وآخرت میں سخت خسارے کا باعث ہوگی۔
       افسوس کی بات ہے کہ اگر بوڑھا باپ نکاح ثانی کر لے تو اس کے دنیا سے رخصت ہوتے ہی بعض مرتبہ اولاد اوردیگر اہل خانہ اس کی بیوہ کو بھی گھر سے نکال دیتے ہیں اوراس کو اپنے مرحوم شوہر کی میراث سے محروم کر دیتے ہیں۔حالانکہ قرآن کریم میں اللہ رب العزت نے مرنے والے کی بیوہ کا حصہ بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ___ اپنے مرحوم شوہر کی اولاد کی موجودگی میں اس کو آٹھواں اور غیر موجودگی میں چوتھاحصہ ملے گا___یہ اس بیوہ خاتون کا شرعی حق ہے جس پر قبضہ کرنا یااپنے استعمال میں لانا یادیگر ورثہ کا اس کےحصے کو بھی اپنے درمیان تقسیم کر لینا ناجائز وحرام ہے۔آج معاشرے میں یہ ظلم عام ہے، یہی وجہ ہے کہ بڑھتی ہوئی عمر میں خواتین نکاح ثانی کے لیے آمادہ نہیں ہوتیں۔اسی طرح اولاد کی جانب سے بد سلوکی کے اندیشے اور مخالفت کے ڈر سے بہت سارے ضعیف اور بوڑھے حضرات چاہت کے باوجود نکاح ثانی نہیں کرپاتےاور اپنی زندگی کے بقیہ ایام انتہائی بے چارگی اور تنہائی کی تکلیف برداشت کرتے ہوئے بسر کرتے ہیں،اولاد کا بوڑھے باپ کے ساتھ یہ سلوک یقیناً دنیا اور آخرت میں نقصان کاباعث ہے ۔
      اسی طرح کوئی عمر دراز شخص دوسرا نکاح کرلے تو اس کا مذاق اڑانا یا اس کو معیوب سمجھنا بھی درست نہیں ہے، اس لئے کہ نکاحِ ثانی بھی شریعت کے مزاج کے عین مطابق ہے، اس کو معیوب سمجھنا غیر اسلامی معاشرہ کا اثر ہے، لہذا مسلم معاشرہ میں اس سوچ کو درست کرنا چاہیے اور بڑی عمر کے مرد و خواتین کے نکاح ثانی کو رواج دینا بطور خاص اولاد کو باپ کے نکاح ثانی کے سلسلے میں معاون بننا چاہیے۔
      یاد رکھیں ! دنیا کی چند اہم اور بڑی نعمتوں میں سے ایک نعمت والدین کا وجود ہے۔کہتے ہیں کہ آنکھ کی قدروقیمت معلوم کرنی ہوتو کسی نابینا سے معلوم کرو،اور والدین کی اہمیت کا اندازہ کرناہوتو کسی یتیم سے معلوم کرو، خوش نصیب ہیں وہ لوگ جن کے سروں پر والدین کاسایہ قائم ہے۔انہیں چاہیے کہ اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کریں اور ان کی خدمت کر کے اللہ کی رضا اورجنت حاصل کرنے کی کوشش کریں ۔حضرت عبد اللہ بن عمر ورضی اللہ عنہ فر ما تے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فر مایا : اللہ کی رضا مندی والدین کی رضا مندی میں ہے اور اللہ کی ناراضگی ماں باپ کی ناراضگی میں ہے۔(شعب الایمان) یہ بات بھی مشہور ہے کہ بعض گناہ ایسے ہیں جن کی سزا کاکچھ حصہ انسان کو دنیا ہی میں مل جاتاہے،ان میں ایک گناہ والدین کے ساتھ بد سلوکی کا بھی ہے،مشاہدہ ہے کہ جو لوگ والدین کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ کرتے ہیں، آئندہ زندگی میں ان کی اولادبھی ان کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ کرتی ہے، اور جو لوگ والدین کے ساتھ بد سلوکی کرتے ہیں ان کی اولاد بھی ان کے ساتھ بد سلوکی کرتی ہے۔ایک حدیث میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فر ما یا : تم اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو تمہا ری اولاد تمہارے ساتھ حسن سلوک کرے گی۔(المعجم الأوسط) حضرت حسن رضی اللہ عنہ سے کسی نے دریا فت کیا کہ ماں باپ کے ساتھ حسنِ سلوک کس طرح کیا جائے ؟ انھوں نے فرما یا: تو ان پر اپنا مال خرچ کر ، اور وہ تجھے جو حکم دیں اس کی تعمیل کر ، ہاں اگر گناہ کا حکم دیں تو مت مان ۔(الدرالمنثور)
اللہ تعالیٰ ہمیں والدین کی اطاعت اور ان کے ساتھ حسن سلوک کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
۔*-*-*-*

ایک تبصرہ شائع کریں

2 تبصرے