از:مفتی محمد عامریاسین ملی
میں نےجو دیکھا کے عنوان سے یہ ہماری تحریر نمبر ۱۰۰ ہے ،یوں تو ہم ایک دہائی سے زائد عرصہ سے شامنامہ میں اپنے مضامین لکھتے چلے آرہے ہیں ،لیکن چند سال قبل (غالبا۲۰۲۰ء میں)ہم نے ’’میں نے جو دیکھا‘‘ کے عنوان سے ہم نے مضمون لکھنا شروع کیا اور کوشش یہ رہی کہ اپنی نجی،گھریلو،سماجی اور ملی زندگی میں جوقابل توجہ اور لائق اصلاح باتیں نظر آئیں (صرف سنائی نہ دیں اس لیے کہ سناہوا دیکھے ہوئے کے برابر نہیں ہوتا)ان باتوں کو اصلاحی انداز میں مضمون کی شکل میں پیش کیا جائے ،اللہ کا شکر ہے کہ اس سلسلہ کو عوام وخواص نے پسند کیا اور اب ہمارے اس کالم کو ’’میں نے جود یکھا‘‘کے نام سے ایک اچھی شناخت حاصل ہوگئی ہے۔
مالیگاؤں میں ایسے اردوقارئین کی ایک بڑی تعدادموجود ہے جواخبارات میں شائع شدہ مضامین کو اہتمام کے ساتھ پڑھتی ہیں ،مجھے اکثر و بیشتر ایسے قارئین کی جانب سے براہ راست یا فون کے ذریعہ مبارکباد اور حوصلہ افزا کلمات موصول ہوتے رہتے ہیں جو ہمارے مضامین کو اہتمام سے پڑھتے ہیں اور مزید عنوانات کی نشاندہی کرکے ان پر لکھنے کی درخواست بھی کرتے ہیں ۔
قارئین ! اللہ نے ہمیں دو آنکھیں اس لیے دی ہیں کہ ہم اس کے ذریعہ اللہ کی قدرت کامشاہدہ کرکے نصیحت اور عبرت حاصل کریں ،ہمارے سامنے روزانہ ایسے واقعات اور حادثات پیش آتے رہتے ہیں جن میں عبرت اور نصیحت کا بڑا سامان ہوتا ہے، شرط یہ ہے کہ ہماری نگاہ عبرت حاصل کرنے والی اور ہمارے کان نصیحت سننے والے ہوں۔بقول شاعر ؎
دیکھو مجھے جو دیدۂ عبرت نگاہ ہو
میری سنو جو گوش نصیحت نیوش ہو
افسوس کہ ہم اکثر ان کونظر انداز کردیتے ہیں ،حالانکہ کسی بھی واقعہ اور حادثہ کامشاہدہ کرنے کےبعداس کونظر انداز کر کے آگے بڑھ جانا بندہ ٔ مومن کاشیوہ نہیں ،قرآن کریم میں متعدد مقامات پر اللہ رب العزت نے مختلف چیزوں کو دیکھنے ، ان میں غور کرنے اورنصیحت حاصل کرنے کاحکم دیاہے ،ارشاد خداوندی ہے:تو کیا یہ لوگ اونٹوں کونہیں دیکھتے کہ انہیں کیسے پیدا کیا گیا؟(سورہ غاشیہ)عرب کے لوگ عام طور صحراؤں میں اونٹوں پر سفر کیا کرتے تھے ،اللہ تعالیٰ انہیں اس بات کی دعوت دے رہے ہیں کہ اگر وہ اونٹ کی تخلیق اور اس کی عجیب وغریب خصوصیات پرہی غور کرلیں تو انہیں معلوم ہوجائے گا کہ جس ذات نے اس مخلوق کو پیداکیا ہے، اسے اپنی خدائی میں کسی شریک کی ضرورت نہیں ہوسکتی ۔ایک دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :اب ذرا اللہ کی رحمت کے اثرات دیکھو کہ وہ زمین کو اس کے مردہ ہونے کے بعد کس طرح زندگی عطا کرتا ہے؟(سورہ روم آیت:۵۰)اس آیت کے ذریعے بھی اللہ تعالیٰ یہ پیغام دے رہا ہے کہ مردہ زمینوں کو زندہ کرنے والامردوں کو بھی زندہ کرنے پر پوری طرح قادر ہے۔
احادیث میں بھی اس کی نظیر ملتی ہے ، نبی کریم ﷺ کا مشہور ارشاد ہے: جو شخص تم میں سے برائی دیکھے ، اسے اپنے ہاتھ سے بدلنے کی استطاعت رکھتا ہو تو اسے اپنے ہاتھ سے بدلے۔ اگر اس کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو اپنی زبان سے۔ اگر زبان سے روکنے کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو دل سے (اسے برا جانے) یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔(سنن ابی داوُد )مسلم شریف کی ایک روایت میں یہ واقعہ ملتا ہے کہ ایک شخص نے دیکھا کہ راستے میں کانٹوں بھری ٹہنی پڑی ہوئی ہے ،اس نے اس ٹہنی کو( نظر انداز کرنے کے بجائے اسے ) راستے سے ہٹادیا تو اللہ نے اس پر اس کی مغفرت فرمادی۔
قارئین غور کریں ! ہمارے سامنے بھی مختلف طرح کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں ،اچھے اوربرے ہر طرح کے لوگوں سے ہماری ملاقات ہوتی ہے ،اسی طرح کاروبار میں کبھی نفع ہوتا ہے اورکبھی نقصان، ہم اگر غور کریں تو ان تمام چیزوں میں ہمارے لیے عبرت اور نصیحت کابڑا سامان ہوتا ہے ،جو چیزیں اچھی اور بھلی ہیں ہم ان کو اختیار کرسکتے ہیں اور دوسروں کو بھی ان کی ترغیب دے سکتے ہیں ،اسی طرح جو چیزیں بری ہیں ہم ان کو چھوڑ سکتے ہیں اور دوسروں کو بھی ان سے بچانے کی کوشش کرسکتے ہیں ۔ حضرت لقمان حکیم سے کسی نے پوچھا کہ آپ نے ادب کہاں سے سیکھا؟انہوں نے جواب دیاکہ میں نے ادب بے ادبوں سے سیکھا ہے،یعنی میں نے ان کو جو بھی بے ادبی اور برے کام کا ارتکاب کرتے ہوئے دیکھا، اپنے آپ کو اس سے بچالیا ۔
اچھی باتوں کی تحسین و تبلیغ اور بری باتوں پر نکیر اور ان سے بچنے کی ترغیب وتاکید کے مقصد سے راقم الحروف نے ’’میں نے جو دیکھا ‘‘ کے عنوان سے مضامین لکھنے کا سلسلہ شروع کیا تھا ، خدا کا شکر ہے کہ سو تحریریں مکمل ہوئیں،اللہ تعالیٰ اس کوشش کو اپنے مقصد میں کامیاب فرمائے اور اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔میں اس موقع پر ادارہ شامنامہ بطور خاص ڈاکٹر ریاض احمد اورجناب خلیل عباس صاحبان کا شکریہ ادا کرتا ہوں جن کی توجہ شامل حال رہی ،ساتھ ہی ساتھ اپنے ان تمام قارئین کا بھی شکرگزارہوں جو اہتمام کے ساتھ ہمارے مضامین پڑھتے ہیں اور حوصلہ افزاکلمات اور دعاؤں سےنواز تے بھی ہیں ۔
*-*-*
0 تبصرے