Ticker

6/recent/ticker-posts

گمشدہ بچوں کی تلاش کے گروپ کی خدمات قابل تعریف بھی لائق تقلید بھی !

میں نے جو دیکھا          تحریر نمبر ۹۹
تحریر :مفتی محمد عامریاسین ملی

   قارئین! وہاٹس ایپ پر آپ کو بے شمار گروپ نظر آئیں گے ،کچھ کام کے اور زیادہ تر غیر ضروری اور بے فائدہ ،جو گروپ کام کے اور فائدے مند ہیں ان میں ایک اہم نام بچوں کے لیے قائم کیا گیا’’ گمشدہ بچوں کی تلاش کا گروپ‘‘ ہے،جو جناب ضیاء الرحمن مسکان صاحب اور ان اور کے ساتھیوں نے قائم کیا ہے ،اس گروپ کے قیام کا بنیادی مقصد گم ہوجانے والے معصوم بچوں کی تلاش ہے ، کئی سال قبل یہ گروپ قائم ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے اس نے اپنی سرگرمیوں اور خدمات کی بدولت لوگوں کی نگاہ میں بڑا وقار اور اعتبار حاصل کرلیا ہے ، دراصل خدمت خلق ہے ہی ایسی خوبی جو انسان کو مخلوق کی نگاہ میں قابل احترام اور خالق کے نزدیک اجر و ثواب کا حقدار بنادیتی ہے ۔اب صورت حال یہ ہے کہ جہاں کوئی بچہ گم ہوا یا راہ چلتے ہوئے لوگوں کو روتا ہوا نظر آیا اور یہ محسوس ہوا کہ وہ اپنے سرپرستوں سے بچھڑ گیا ہے ،لوگ سب سے پہلے تلاش گمشدہ گروپ سے رابطہ کرتے ہیں ،ماشاء اللہ گروپ کے ذمہ داران اور اراکین بھی ایسی اطلاع ملتے ہی سرگرم عمل ہوجاتے ہیں ،اور فوری طور پر گمشدہ بچے کے تعارف کے ساتھ اس کی تصویر درجنوں وہاٹس ایپ گروپس میں وائرل کردیتے ہیں ،اتنا ہی نہیں اگر گمشدہ بچہ انہیں مل جائے تو جب تک اس کے سرپرستوں سے رابطہ نہ ہو، یہ حضرات اس بچے کو سنبھالتے ہیں یہاں تک کہ بچے کو لے جاکر اس کے گھر تک پہنچا بھی دیتے ہیں ، اب تک سینکڑوں گمشدہ بچوں کو یہ لوگ تلاش کرکے ان کے والدین تک پہنچا چکے ہیں اور اس کے عوض وہ کسی طرح کا کوئی معاوضہ یا تحفہ بھی قبول نہیں کرتے ۔
قارئین! غور کیجیے یہ اپنے آپ میں کیسی بڑی خدمت اور کتنا قابل تعریف عمل ہے، حدیث شریف میں ہے کہ ”لوگوں میں سب سے اچھا وہ ہے جو لوگوں کو نفع اور فائدہ پہنچائے“۔(جامع ترمذی) سچی بات تو یہ ہے کہ یہ حضرات اس شعر کی عملی تصویر ہیں۔
ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے
آتے ہیں جو کام دوسروں کے
   چند دنوں قبل ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا ،ہوا یوں کہ ہمارے ایک عزیزکا چار سالہ بچہ اپنی اسکول کے پاس سے گم ہوگیا ،میں نے فوری طور جناب ضیاء الرحمن مسکان صاحب سے رابطہ کیا ،اور پھر انہوں نے بچے کی ضروری تفصیلات معلوم کر کے اس کی تصویر وہاٹس ایپ پر شیئر کردی اور اس کی تلاش و جستجو میں لگ گئے ،ایک گھنٹے کے بعد وہ بذات خود اس مقام پر بھی پہنچ گئے جہاں سے بچہ گم ہوا تھا، الحمدللہ ان کے گروپ کی یہ کوشش کامیاب ثابت ہوئی اور وہاٹس ایپ پر بچے کی گمشدگی کی اطلاع پڑھنے والے مصعب نامی ایک نوجوان کو راستے میں وہ بچہ نظر آگیا ،نوجوان نے فوری طور پر بچے کے آئی کارڈ کی مدد سے اس کے والد سے رابطہ کیا اور اس طرح وہ بچہ سلامتی کے ساتھ اپنے گھر پہنچ گیا ۔
قارئین! کسی بچے کے وقتی طور پر بھی گم ہوجانےاور تلاش کے باوجود نہ ملنےپر والدین اور اہل خانہ کس قدر الجھن اور پریشانی میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور کیسے کیسے عجیب وغریب خیالات دل ودماغ میں گردش کرنے لگتے ہیں ،اس کا اندازہ وہی لوگ کرسکتے ہیں جو اس آزمائش سے گزر چکے ہوں ، بچہ گم ہوجائے تو گویا والدین کے پیروں تلے زمین کھسک جاتی ہے ، لوگ کہتے ہیں کہ کسی عزیز کا دنیا سے رخصت ہو جانا جس قدر رنج و الم کا باعث ہے، اس سے کہیں زیادہ تکلیف دہ اس کا کھو جانا ہے ۔ ایسے موقع پر خیال آتا ہے کہ حضرت یعقوب ؑ نے اپنے لخت جگر حضرت یوسف ؑ کی گمشدگی اور ایک طویل عرصے تک ان کی جدائی پر کیسے صبر کیا ہوگا اور اس کس قدر آنسو بہائے ہوں گے! اس کا اندازہ اس بات سے کیاجاسکتاہے کہ روتے روتے ان کی بینائی زائل ہوگئی تھی ،جو اس وقت لوٹی جب حضرت یوسف ؑ کا کرتا ان کے چہرے پر ڈالاگیا،بلاشبہ ان کا صبر ’’صبر جمیل‘‘ تھا جس نے ان کو رب کے فیصلے پر راضی رہ کر جینے کا حوصلہ بخشا تھا ۔
قارئین!جب کوئی بچہ گم ہونے کے بعد والدین کو واپس مل جاتا ہے تو اس وقت ان کی خوشی کا کیا عالم ہوتا ہے ، یہ دیکھنا بھی ایک جذباتی اور قابل دید منظر ہوتا ہے ، اور اس کا ظاہری سبب بنتے ہیں گمشدہ بچوں کی تلاش کے گروپ کے اراکین ، اب تو ان لوگوں کی سرگرمیوں کا دائرہ کار گم ہوجانے والے بڑی عمر کےافراد اور ذہنی طور پر معذور لوگوں افراد تک وسیع ہوگیا ہے ، یہی نہیں مختلف حادثات کے موقع پر امدادی کارروائیوں میں اور لاوارث لاشوں کی تجہیز و تکفین میں بھی یہ لوگ پیش پیش نظر آتے ہیں اور یہ سارا کام فی سبیل انجام دیتے ہیں ۔ خدمت خلق کا یہ خالص جذبہ اور پریشان حال افراد کی بغیر کسی معاوضہ کی امید کئے مدد کی ایسی مثالیں بےمروتی اور بے حسی کے اس ماحول میں کم ہی ملتی ہیں ، ایسے مخلص خدمت گار افراد کی سراہنا اور حوصلہ افزائی کرنا ضروری ہے ، افسوس کہ بعض لوگ مخلصانہ خدمت کرنے والوں کے تعلق سے بھی بدگمانی کرنے اور ان پر بےجا تنقید کرنے سے گریز نہیں کرتے۔ میں ذاتی طور پر گمشدہ بچوں کی تلاش کے لیے قائم اس گروپ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور ان کی مخلصانہ سرگرمیوں کی ستائش کرتے ہوئے ان کی بےغرض خدمات کو دیگر نوجوانوں کے لیے لائق تقلید سمجھتا ہوں ۔بلاشبہ اس طرح کی خدمت وقت کی ضرورت ہے اور بڑی عبادت بھی ! ہر واٹس ایپ گروپ کے سینکڑوں اراکین میں سے چند لوگ بھی گروپ میں بے فائدہ پوسٹ اور ہنسی مذاق کرنے یا غیر ضروری بحث و مباحثوں اور فضول تبصروں کے بجائے مل جل کر اس طرح کی کوئی خدمت شروع کردیں تو معاشرہ کی تصویر بدل جائے ۔ دل سے دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ خدمت خلق کے شعبے سے منسلک تمام لوگوں کو اخلاص و استقامت کے ساتھ اپنی خدمات جاری رکھنے کی توفیق بخشے اور ان کی خدمات کو قبول کرکے اپنے شایان شان اجر سے نوازے آمین
                             *-*-*

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے