Ticker

6/recent/ticker-posts

جمعہ کا پیغام سلسلہ نمبر 1

آج درجنوں مساجد سے مشترکہ طور پر دیا گیا جمعہ کا پیغام:
بقائے شجر بقائے بشر کا ذریعہ ہے

از:مفتی محمد عامریاسین ملی 

   مورخہ ۳۱؍مئی ۲۰۲۴ء بروز جمعہ نماز جمعہ سے قبل شہر عزیز مالیگاؤں کی درجنوں مساجد میں ’’اسلام میں شجرکاری کی اہمیت وضرورت‘‘کے موضوع پر مشترکہ خطاب ہوا ،اپنے خطاب میں علماء کرام اور ائمہ مساجد نے شجر کاری کی اہمیت اور درختوں کے تحفظ کی ضرورت پر روشنی ڈالی اور عام مسلمانوں کو یہ پیغام دیا کہ 

(1) قدرت کی تمام ترخوبصورتیاں اور رعنائیاں درختوں اور پودوں کی بدولت ہیں ۔
(2)درختوں کے بے شمار دنیوی اور اخروی فوائد ہیں جن میں ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ درختوں کی بدولت درجہ حرارت میں کمی واقع ہوتی ہے اور یہ باران رحمت کے نزول کا ظاہری سبب ہیں۔
(3)شجر کاری کا اخروی فائدہ حدیث شریف میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ ’’کوئی مسلمان درخت لگاتا ہے، پھر اس (کے پھل، پتوں یا کسی بھی حصے) سے کوئی انسان یا جانور کھا لیتا ہے تو یہ اس کے لیے صدقہ شمار ہوتا ہے۔ (بخاری)یعنی درخت کا لگانا صدقہ جاریہ ہےجس کا ثواب مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے ۔

(4)شہر مالیگاؤں میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی بنیادی وجہ درختوں کی بے انتہا کمی ہے جو ہم سب کے لیے تشویش کا باعث ہے ۔
(5) ہمارے اپنے شہر اور علاقے میں جو درخت موجود ہیں وہ ہمارے لیے بسا غنیمت ہیں اور ان کا تحفظ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے ۔
(6)کارپوریشن سمیت شہر کی سماجی اور فلاحی تنظیموں کو شہر میں شجر کاری کے عنوان سے باضابطہ مہم چلانی چاہیے اور ائمہ مساجد اور علماء کرام کو اس سلسلے میں عام عوام کو بیدار کرنا چاہیے ۔
(7)جو حضرات شجر کاری کے عنوان سے محنت اور کوشش کرتے رہتے ہیں وہ قابل مبارکباد ہیں ۔ ایسے لوگوں کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے ۔
(8)بلا ضرورت پھل دار اور سایہ دار درختوں کو نقصان پہنچانا یا ان کو کاٹ دینا ظلم اور گناہ ہے ۔ہاں اگر کوئی درخت نقصان کا باعث بن رہا ہو تو اس کا کاٹنا جائز ہے۔
(9)والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو اور اساتذہ اپنے شاگردوں کو شجر کاری کی اہمیت وضرورت اور درختوں کی افادیت سے آگاہ کریں تا کہ ہمارے بچے درختوں کی حفاظت کریں اور شجر کاری میں حصہ بھی لیں۔
(10)اگر ہر محلے میں خصوصاً عوامی مقامات کے ارد گرد کم ازکم پچاس درخت بھی لگادیے جائیں تو ہمارا شہر ہرابھرا ہوسکتا ہے ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے